Novels Ki Dunia

Saturday, May 18, 2024

Sneak Peek Of Novel Teri Sitamgiri By Abeeha Ali Shah


 

ناول تیری ستمگری

رائیٹر ابیہا علی شاہ

سٹوری ایج ڈیفرنس (ہیروئن بڑی)، روڈ ہیرو بیسڈ

 

تم دونوں بھائیوں نے مجھے رکھیل سمجھا ہوا ہے۔ جب چاہا چھوڑ دیا جب چاہا حاصل کرلیا۔ پہلے ایک بھائی نے چارسال اپنے نام پر بیٹھا کر رکھا اور پھر ایک دم سے چھوڑ دیا۔ اور اب دوسرا بھائی قربت کے بہانے تلاش کرتا ہے۔ بمشکل اس فولادی گرفت سے اپنا آپ چھڑایا اور اٹھ کر کھڑی پاگلوں کی طرح بولی تھی۔


جسٹ شٹ اپ منال۔۔ حسنال نے دو تھپڑ اتنے زور سے مارے کہ وہ بیڈ پہ گر پڑی تھی اس کی تھپڑوں کی شدت اس کا کام تمام کرگئی تھی اس کے بھاری ہاتھ کے زناٹے تھپڑ نے اس کے چہرے پر انگلیوں کے نشان چھوڑے تھے۔
کیا بکواس کی ہے تم نے ابھی۔۔ وہ اس کے سر پر کھڑا ہوا تھا۔ جبکہ اس کے تھپڑوں سے بمشکل سیدھی ہو پائی اور منہ پہ ہاتھ حیرت سے اسے دیکھنے لگی تھی جو اسے پاس کھڑا اسے مارنے کے در پہ تھا۔ آپ سے تم تک کا فاصلہ وہ نہایت آسانی سے طے کرگیا تھا۔

بتاؤ۔۔؟ اس کا ایک دفعہ پھر مارنے کےلیے اٹھا جب وہ آگے ہاتھ کرگئی تھی۔ ساری بدتمیزی پل میں اڑن چھو آئی 
اس کا غصہ اس کے چھکے چھڑا گیا تھا حسنال کو اس نے کبھی غصے میں نہیں دیکھا تھا اس کوکبھی کبھی غصہ آتا تھا لیکن جب آتا تو ہر چیز بہا کہ لے جاتا تھا۔
وہ حیران اس لیے تھی کہ اپنے سے چار سال چھوٹے شوہر نے اس کے اوپر ہاتھ اٹھایا تھا وہ بھی جیسے وہ بچہ سمجھتی تھی۔

بتاؤ۔۔۔؟ میں نے یا روشنال بھائی نے تمھارے ایسا کیا کیا ہے جو تم نے اتنا گھٹیا لفظ استعمال کیا۔ بتاؤ؟ تین مہینے ہوگئے تمھارے اور میرے نکاح کو۔۔۔! تمھارے قریب بھی آیا؟ تم نے تو مجھے کاٹھ کا الو یا ریموٹ سمجھ رکھا ہے۔ تم یہ سمجھتی ہو کہ تھمارا جس طرح دل کرے گا تم چلا لوگی، تو کان کھول کر سن لو میں اتنا بے وقوف نہیں جتنا تمھیں نظر آتا ہوں۔ تین مہینے سے میں اس رشتے سے نظریں چراتا پھر رہا ہوں۔

ایک دن بھی زیادہ ہوتا ہے کسی کو ٹائم دینے کےلیے پر تین مہینے سے بی بی میں تمھارے ڈرامے برداشت کر رہا ہوں، تم صوفے پر سوتی ہو، میرے ہاتھ لگانے سے ایسے ری ایکٹ کرتی ہو جیسے تم بچی ہو، کبھی کچھ نہیں کہا، ہر روز تمھارا جھٹکنا، تمھاری اوٹ پٹانگ حرکتیں برداشت کر رہا ہوں، پر بی بی یہ رشتہ آسان نہیں، بچی نہیں ہو، محرم رشتوں کو سمجھو بی بی اگر تمھارا یہ ہی رویہ رہے گا تو میں اس معاملے کو آر یا پار کروں گا۔ وہ اس کے بالوں کو بازوؤں میں دبوچتے ہوئے بولا تھا۔
جب کہ منال کی آنکھیں تو حیرت سے پھٹنے کو تیار تھی۔

مانا کہ میں اتنا فرشتہ صفت انسان نہیں ہوں لیکن منال بی بی تمھارے ان بولے گئے لفظوں کی طرح گھٹیا بھی نہیں ہوں۔ مجھے رشتوں کو سمجھنا آتا ہے، ان میں توازن رکھنا آتا ہے۔ کون باپ ہے؟ کون ماں ہے؟ کون بھائی ہے؟ کون بیوی ہے؟ ان کے آگے ان کے مطابق مجھے بات کرنا آتی ہے۔ میں مذاق بھی کرتا ہوں، مجھےغصہ بھی آتا ہے لیکن میں رشتوں کے سامنے بڑ بڑ کرنے کا عادی نہیں ہوں۔ ایسا کرنے سے رشتے ٹوٹتے ہیں اور میں رشتوں کو توڑنے کا بھی عادی نہیں ہوں۔ وہ یہ بات کہتا اس کے بالوں کو چھوڑتا بیڈ سے اٹھتا اپنے لہجے کو نرم رکھتے ہوئے بولا تھا۔

مم۔۔مجھے چھوڑو، میں بابا کو بتاؤں گی کہ ت۔۔۔۔تم نے مجھ پہ ہاتھ اٹھایا تھا۔ وہ اس کو تھوڑا سا نرم پڑتا دیکھ کر پھر دھمکی دے گئی تھی، پر یہ نہیں پتہ تھا اس کے لفظ پھر جلتی پر تیل کا کام کریں گے۔

بالکل شوق سے بتانا ساتھ اپنے لفظ بھی انہیں بتانا۔ ساتھ یہ بھی بتانا کہ تم نے خود کو دو بھائیوں کی رکھیل کہا ہے۔ وہ تمھیں اس لفظ کا مطلب ہی نہیں بلکہ تشریح بھی سمجھائیں گے۔ وہ اپنے لہجے پر باوجود قابو نہ پاسکا۔ ایک اور تھپڑ اسے جڑ دیا۔

منال بی بی میری نظروں سے اوجھل ہو جاؤ، یہ نہ ہو کہ میں کچھ ایسا کر ڈالوں کہ پھر مجھ سے ہی منہ چھپاتی پھرو۔

کک۔۔۔۔کیا ہوا ہے، کیوں بچی کے ساتھ اتنے بدتمیزی سے بات کر رہے ہو۔ ثمینہ بیگم نے اس کے آگے آکر غصے سے کہا تھا۔ اس کی اونچی آواز سنتے باہر سے آغا جان ثمینہ اور تہمینہ بیگم دونوں آگئی تھی۔

ماں اسے کہیں کہ یہ میری نظروں سے اوجھل ہو جائے نہیں تو میں کچھ کر ڈالوں گا۔ جبکہ تہمینہ بیگم تو شاک سی کھڑی حسنال کو دیکھنے لگی کیونکہ وہ ان کا بیٹا تھا انھیں پتہ کہ وہ کبھی اتنا جلدی غصے میں نہیں آتا تھا۔ کوئی وجہ ضرور تھی ورنہ اس کا ایک دم سے غصے میں آنا بہت ہی غیر معمولی بات تھی۔ وہ زیرک خاتون تھی معاملے کو سمجھ گئی تھی۔

آغا۔۔ آغا جان۔۔ میں نے اس کے ساتھ نہیں رہنا اس نے ممم۔۔مجھے تھپڑ مارا اسے بولے کہ مجھے طلاق دے میں اس جنگلی وحشی کے ساتھ ایک منٹ بھی نہیں رہنا چاہتی، اگر اس نے مجھے نہ چھوڑا تو میں اس گھر سے بھاگ جاؤں گی۔ وہ بھاگ کے روتی ہوئی آغا جان کے ساتھ لگی تھی۔

خالہ جان اسے سمجھا لیں نہیں تو میں اسے زمین میں گاڑ دوں گا۔ حسنال پھر سے مارنے کےلیے آگے لپکا تھا وہ ڈر کے بابا جان کہ پیچھے ہوئی تھی

No comments:

Post a Comment

Novelszoen