ناول: میری حیات
رائیٹر: زرش حسین
سٹوری: شوبز بیسڈ، رومینٹک، لوسٹوری
وہ روم میں داخل ہوا تو سامنے کا منظر دیکھ کر ٹھٹک گیا۔حیرانی سے اپنی جگہ پر منجمد ہو گیا۔سامنے دیوار میں نصب بڑی سی ایل سی ڈی سکرین پر اسکی کسی مووی کا ایک نہایت ہی بولڈ کسنگ سین چل رہا تھا۔۔۔"
حیات بیڈ پر نیم دراز حالت میں کوئی کتاب پڑھ رہی تھی۔۔۔ماحر کے یوں ٹھٹھکنے کی وجہ اسکی بیٹی تھی جو سکرین کے بالکل عین سامنے جم کر بیٹھی بڑے ہی انہماک سے وہ سین دیکھ رہی تھی۔۔کچھ فاصلے پر بک
میں مگن ماں اس بات سے بے نیاز تھی کہ اسکی بیٹی
کیا دیکھ رہی ہے۔دیکھ رہی ہے تو اسکا اسکے ننھے سے
ذہن پر کیا اثر پڑے گا۔۔؟؟ مگر وہ یہ سب سوچتی بھی
کیوں۔۔بیٹی کو مووی لگا کر دینے والی بھی تو وہ خود
تھی ورنہ اتنی سی بچی خود سے کیسے ایسی مووی
لگا سکتی تھی۔۔وہ لب بھینچے کچھ دیر حیات کیطرف دیکھتا رہا جو اس کی آمد سے بالکل انجان اور سکرین پر چلتے سین سے جان بوجھ کر انجان بنی اپنے مطالعے میں کھوئی ہوئی تھی۔۔۔ وہ اسی طرح لب بھینچے آگے بڑھا۔۔۔۔ ٹیبل پر سے ریموٹ اٹھایا اور سکرین کو آف کر دیا۔۔ایک دم سے کمرے میں سکوت چھا گیا۔۔۔۔حیات نے چونک کر کتاب پر سے نظریں ہٹائیں تو سامنے ہی اسے
اپنی طرف خشمگیں نگاہوں سے دیکھتے ہوئے پایا۔۔۔
"ایل سی ڈی بند ہو جانے پر حیان شور مچانے لگی اور اس سے دوبارہ آن کرنے کا زور و شور سے مطالبہ کرنے لگی۔۔۔ وہ بچی تھی سمجھا بھی نہیں سکتا تھا۔۔دل و جان سے پیاری تھی ڈانٹ کر منع بھی نہیں سکتا تھا۔۔۔لہذا ایک تاسف بھری نگاہ ناسمجھ انداز میں دیکھتی حیات پر ڈال کر چلاتی,, شور مچاتی,,, بیٹی کو نرمی سے،بازوؤں میں بھرتا وہ روم سے باہر چلا گیا۔۔"حیات جو اس کے غصے کیوجہ سمجھ سے قاصر رہی کندھے اچکاتے ہوئے واپس بک کیطرف متوجہ ہو گئی۔۔تھوڑی دیر بعد وہ دوبارہ کمرے میں داخل ہوا تو منہ بسورتا ایک سال کا ولی اسکی گود میں تھا۔۔۔۔۔ جس کو آدھا گھنٹہ پہلے وہ حیان کے روم میں رکھے کاٹ میں سلا آئی تھی اور ساتھ ہی آیا کو بھی اسکا خیال رکھنے کیلئے وہیں بٹھا آئی تھی۔۔۔۔
"تمہیں شرم تو نہیں آتی اتنی سی بچی کو اسطرح کی
چیزیں دکھاتے ہوئے۔اسکا اشارہ کچھ دیر پہلے والے فلم کے سین کی طرف تھا۔۔لہجے میں ناراضگی تھی۔۔۔۔"
"آپ کو شرم آئی تھی یہ سب کرتے ہوئی۔۔۔؟وہ ترکی بہ ترکی بولی انداز طنزیہ تھا۔پہلے تو وہ حیران ہوئی اس کی بات پر کیونکہ یہ ماحر ہی تھا جو بیٹی کی شکایت پر اسے کہا کرتا تھا وہ حیان کو اس کی فلمیں دیکھنے دیا کرے تاکہ اسے پتہ تو ہونا چاہیئے کہ اسکے پاپا کیا
کام کرتے ہیں۔۔۔کس فیلڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔۔۔پھر جل کر حیات نے بیٹی کو روکنا ٹوکنا چھوڑ دیا تھا بلکہ آج تو اسکو خود فلم لگا کر دی تاکہ اس کا دھیان باپ کی مووی میں لگا رہے اور وہ اسے تنگ نا کرے ورنہ کچھ دیر پہلے وہ شاپنگ پر جانے کی ضد کر رہی تھی کہ
اسے نئے ٹوائز چاہیں۔۔۔
"میں نے اپنی مرضی اور شوق سے یہ سب تھوڑی کیا تھا۔وہ تو فلم کی ڈیمانڈ ہوتی تھی۔۔۔اشارہ کسنگ سین
کی طرف تھا۔براؤن بالوں اور براؤن آنکھوں والے کیوٹ سے ولی خان کو اسکی گود میں دیتے ہوئے برہم لہجے میں بولا۔۔
"تو اچھا ہے نا آپکی بیٹی کو ابھی سے پتہ چلنا چاہیے کہ اس کے پاپا کرتے کیا ہیں۔۔اور ویسے آپ خود بھی تو یہی کہا کرتے تھے نا۔۔۔ میری بیٹی کو معلوم ہونا چاہیے کہ اسکے پاپا کیا کام کرتے ہیں۔۔۔۔ خیر آج تو اسے اچھی
طرح سمجھ آ گئی ہوگی کہ اسکے پاپا کیا کام کرتے ہیں
وہ اس کی برہمی کو خاطر میں لائے بنا مذاق اڑاتی دل جلانے والی مسکراہٹ کے ساتھ بولی۔۔۔
ماحر اسے گھور کر رہ گیا۔۔۔۔
کرتا تھا۔کرتا ہوں نہیں یار۔۔۔اب تو صرف ڈائریکشن دیتا ہوں ماحر نے تصحیح کی۔۔۔۔ بہرحال تم پلیز میری بیٹی کو میری فلموں کے رومینٹک سینز مت دکھایا کرو پلیز
ایکشن اور ایموشنل ٹھیک ہے مگر رومینٹک مت دکھایا
کرو وہ منت بھرے انداز میں ںولا۔۔تھوڑی دیر پہلے والی
ناراضگی لہجے سے غائب ہو چکی تھی۔۔۔اب صرف اور صرف لجاجت تھی منت بھرا انداز تھا۔۔
No comments:
Post a Comment